برس ہابرس ہوگئے‘ ایک میگزین میں خاص تحریر پڑھی تھی ”سورہ الانشرح تین مرتبہ پڑھ کر مصروف شاہراہ پر دم کردیں تو گاڑی رکشہ ٹیکسی سب کا رش ختم ہوجاتا ہے۔“
یہ تحریر پڑھی‘ پھر سوچا کیوں نہ اس پر عمل کیا جائے۔ یوں بھی تو بہت سفر کرتے ہوئے اور مسلسل سفر‘ لیکن ہمیشہ ہر جگہ پہ رش کا مسئلہ رہا۔ اس مرتبہ لاہور شاپنگ کرنے گئی‘ سفر کی دعاوں کے علاوہ میں نے یہ سورت کثرت سے پڑھ کر رش کی طرف دم کردیا۔ میں ورطہ حیرت میں ڈوب گئی۔ وسیع روڈ پر جہاں گاڑیوں کا ہجوم ٹرک سے لے کر رکشہ موجود تھا‘ دم کرنے کے صرف پانچ منٹ بعد دیکھا تو سڑک سنسان تھی۔ لگتا تھا کوئی زمینی اژدھا اس رش کو نگل گیا ہے یا پھر کوئی آسمانی طاقتور مخلوق اٹھالے گئی۔ بڑی آسانی سے میں نے روڈ کراس کرلی۔
تاجروں کے پاس بھی رش ہوتا ہے‘ انارکلی بازار اور اعظم مارکیٹ میں تو تل دھرنے کی جگہ نہیں ہوتی‘ مجھے تو نسخہ کیمیا مل چکا تھا‘ کیسا غم کیسی فکر۔ مارکیٹ میں داخل ہونے سے قبل ہی سورت کثرت سے پڑھنی شروع کردی۔
تمام مطلوبہ شاپس پر پھونک ماردی۔ جو افراد مارکیٹ میں شاپنگ کیلئے آئے ہوئے تھے جیسے کوئی الہ دین کا چراغ ان کی جیب سے نکل کر بھاگ گیا ہو وہ اس کی تلاش میں اپنے گھروں کی راہ لیتے۔ ہم تین افراد رہ جاتے۔ خوب مزے سے شاپنگ کرتے وہ بھی آرام دہ کرسی پر بیٹھ کر۔ شدید گرمی میں ٹھنڈے پانی سے تواضع بھی ہوتی۔ بیٹھ کر شاپنگ کرنے اور ٹھنڈا پانی پینے کا تو کبھی تصور ہی نہیں تھا۔
یہاں بھی ایک ایسا سٹور تھا اگر صبح کے آٹھ بجے چلے جائیں یا رات کے دس بجے چلے جائیں۔ یہ صورت حال ہوتی کہ روڈ تک خواتین کا رش ہوتا۔ یہ سٹور صرف خواتین کیلئے ہے۔ یوں مجھے بھی وہاں جانا پڑتا۔
میں سورہ الانشرح پڑھتے ہوئے گھر سے نکلتی اور بہت دور سے دم کرنا شروع کردیتی۔ جب رکشہ سے اترتی پھر جذبے سے ایک مرتبہ دم کرتی۔ بس سٹور پر صرف مطلوبہ افراد ہوتے۔ اپنی اشیاءکی لسٹ تھما دیتی اور ساتھ ہی کہتی براہ مہربانی اشیاءصرف دس منٹ میں مجھے دیدیں اور ایسا ہی ہوتا۔ اپنے وقت کی بچت پر اللہ کا شکر ادا کرتی اور پھر اپنے گھر کی راہ لیتی۔ ایک بار سٹور کی طرف پلٹ کے نگاہ ضرور ڈالتی اسٹور پر دوبارہ رش شروع ہوجاتا۔ اپنی اس کامیابی پر خوشی ہوتی اگر ڈاکٹر کے ہاں جانے کا اتفاق ہوتا وہاں بھی ایسا ہوتا سب سے بعد میں جاتے اور سب سے پہلے واپسی ہوتی۔
میری فیملی بہت مختصر ہے مگر جب کچن میں جاتی تو یوں لگتا کہ کچن میں میلے برتنوں کی بارات اتری ہوئی ہے۔ لاتعداد برتن ہوتے۔ یوں صفائی اور کپڑوں کے ساتھ ہماری برتن دھونے والی ماسی الگ سے موجود ہوتی۔
اکثر ماسی کہتی کہ تمہارے افراد تو چار ہیں مگر برتنوں کے انبار ہیں۔ جونہی میں کچن میں آتی تو یہ سورت پڑھ کر برتنوں پر دم کردیتی۔ یوں برتنوں کا انبار بھی کم ہونے لگا۔ ہفتے کے اندر اندر یہ صورتحال ہوگئی کہ برتنوں کی ماسی کو ہٹانا پڑا۔ اب باوجود اس کے کہ برتنوں کی ماسی رخصت ہوچکی ہے میرا کچن صاف رہتا ہے۔ چولہا تک اس قدر چمکتا ہے گویا ابھی مارکیٹ سے خریدا ہے۔
میرے ہمسفر کی ٹیبل پر کتب کا بے حد رش ہوتا ہے ایک دن پڑھ کر دم کردیا۔ اگلے ہی دن ٹیبل صاف ہوچکی تھی۔ اس سورت کے پڑھنے کا اثر دیکھیں کہ رات کے کسی پہر میرے ہمسفر نے اپنی میز کوصاف کردیا تھا۔
کپڑوں کی ماسی الگ سے تھی وہی کپڑے دھویا کرتی۔ ہر روز دھلائی رہتی۔ میں نے یہی حربہ کپڑوں پر استعمال کیا۔ حیرت انگیز طور پر میلے کپڑے کم ہونے لگے۔ میرے ہمسفر کے بیس سوٹ ہینگر پر کلف کے ساتھ موجود تھے باقی بھی نیٹ ہوتے۔ آخر صفائی اور دھلائی والی ایک ماسی رہ گئی۔ مارکیٹ شاپنگ کیلئے جاتی بہت جلد واپس آجاتی۔ میرے ہمسفر کہتے کمال کردیا‘ کونسا جادوئی عمل ہے جو یوں چٹکیوں میں تمام کام ہوجاتے ہیں۔ جواباً کہا کہ میرے پاس ایسا طاقتور ہتھیار ہے جس کام کیلئے استعمال کروں وہ جلدی ہوجاتا ہے۔
Ubqari Magazine Rated 4.0 / 5 based on 409
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں